ممنوعہ اسلامی تنظیم جیش محمدکے لیئے کام کرنے کے الزامات کے تحت گذشتہ
سال 6 فروری کو دیوبند سے گرفتار ایک مسلم نوجوان کو آج بالاخیر دہلی کی
خصوصی عدالت نے مقدمہ سے باعزت بری یعنی کہ ڈسچارج کردیا ،۔ملزم کی پیروی جمعیۃ علماء (ارشد مدنی) کی جانب سے ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے
کی جنہوں نے اس سے قبل بھی دس مسلم نوجوانوں کواس وقت رہائی دلائی تھی جب
ان پر پولس مقدمہ قائم کرنے جارہی تھی ۔
یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے
سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں دیتے ہوئے اخبار نویسوں کو بتایا کہ گذشتہ
سال کے فروری ماہ میں دہلی اسپیشل
سیل نے دیوبند اور دہلی کے مختلف مقامات
سے ۱۳؍ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ
وہ جیش محمد کے رکن ہیں اور بم سازی کر رہے تھے لیکن جمعیۃ علماء کی بروقت
کارروائی سے دس مسلم نوجوانوں جس میں مولانا مظاہر، محسن احمد ، ذیشان اور
محمد عمران و دیگر شامل ہیں کو پوچھ تاچھ کے بعد پولس اسٹیشن سے رہا کرالیا
گیا تھا جس کے بعد دہلی پولس نے تین مسلم نوجوانوں کے خلاف مقدمہ قائم کیا
تھا لیکن آج دہلی پولس کو اس وقت شدید ہزیمت اٹھانی پڑی جب عدالت نے ایک
اور ملزم شاکر انصاری جسے دیوبند سے گرفتار کیا گیا تھا کو عدم ثبوتوں کی
بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کردیا ۔